Orhan

Add To collaction

درے جدای

سب اپنے اپنے کام پر جا رہے ہیں۔۔۔عدن تم یہاں رہو گی ان بچوں کے پاس اور لڑکیوں کے پاس۔۔۔
آپ لوگ کہاں جا رہے ہیں۔۔۔عدن نے بے ساختہ پوچھا
آج کڈنیپنگ ڈے ہے۔۔۔۔۔ہاہاہا۔۔۔۔۔ادیان کی اس بات پر سب ہنسنے لگے۔۔۔اور یہ احمر بھی نیا بندہ ہے اس کو بھی کام سیکھانا ہے۔۔۔۔خیر ہم جا رہے ہیں۔۔۔۔
سب کے جانے کے بعد عدن بچوں کے پاس آکر بیٹھ گئی۔

۔۔۔۔بچے عدن سے ڈر رہے تہے سب سہمے ہوئے تھے۔۔۔۔
ارے بچوں نہیں ڈرو۔۔۔۔آپ سب تو بہت اچھے بچے ہو۔۔۔۔عدن نے بہت پیار سے کہا۔۔۔
لیکن آپ بری آنٹی ہو آپ ان برے انکل کے ساتھ ہو۔۔۔۔آپ ہمیں۔ بھی مارو گی۔۔۔۔ایک بچے نے معصومیت سے کہا۔۔۔۔۔
نہیں بیٹا آپ کو نہیں ماروں گی۔۔۔۔میں۔ آپ لوگوں کو ان برے انکل سے بچانے آئی ہوں۔

۔۔۔۔آپ سب کو آپ لوگوں کے ماما بابا کے پاس چھوڑ کر۔

آؤں۔ گی۔۔۔۔۔عدن کی آنکھوں میں آنسو آگئے تھے۔۔۔۔
سچی آنٹی آپ ہمیں۔ ہمارے ماما بابا سے ملوائیں گیں۔۔۔۔۔۔سب بچے بہت خوش ہوگئے تھے۔۔۔۔۔
پر بچوں یہ ہمارا۔ سیکرٹ رہے گا کسی کو بھی نہیں بتانا۔۔۔۔
اوکے آنٹی ہم کسی کو بھی نہیں بتائیں گے۔۔۔۔۔سارے بچے ایک ساتھ بولنے لگے۔۔۔۔۔پر آنٹی یہاں باہر نہ دو انکل ہیں جن کا ان لوگوں نے آپ۔

کو نہیں بتایا ہے ان۔ لوگوں نے آپ پر نظر رکھی ہے آپ ہم سے تھوڑا دور رہیں ورنہ ان کو شک ہو جائے گا۔۔۔۔ایک بچے نے عدن کے پاس آکر آہستہ سے کہا۔۔۔۔۔۔۔
 کیا سچ میں۔۔۔۔عدن حیران پریشان ہوگئی۔۔۔۔۔کہاں ہیں وہ۔۔۔۔
آنٹی وہ باہر ہوتے ہیں ہر آنے جانے پر نظر رکھتے ہیں۔۔۔ اور یہاں ایک کیمرہ بھی لگا ہے وہ ہر وقت دیکھتے رھتے ہیں۔۔۔۔۔

اوہ اس کا مطلب ان لوگوں نے مجھ پر نظر رکھی ہوئی شکر ہے میں ان لوگوں کو لے کر نہیں گئی ورنہ ان کے آنے سے پہلے ان بچوں کو یہاں۔ سے نکالنے کا سوچا تھا میں نے۔یا اللہ تیرا شکر ہے میں بچ گئی ہوں۔۔۔۔ورنہ وہ لوگ پتہ نہیں کیا کرتے۔۔۔۔اچھا بچوں میں تھوڑا تم لوگوں سے دور رہتی ہوں پر پریشان نہ ہونا میں تم۔ سب کے ساتھ ہوں۔۔۔۔میں مر جاؤں گی تم۔

لوگوں پر آنچ نہیں آنے دوں گی کیوں کہ تم لوگ میرے وطن کا مستقبل ہو پاکستان کا مستقبل ہو تم۔ سب۔۔۔عدن یہ کہ کر وہاں سے اٹھ گئی۔۔۔۔۔
عدن وہاں سے۔ اٹھ کر لڑکیوں کے پاس آگئی اور ان سب کو بھی یقین دلایا وہ یہاں ان سب کے لئے ہی آئی ہے وہ بے فکر رہیں۔عدن سب کو ان کے گھر تک چھوڑ کر آئے گی۔عدن غصے والی ایکٹنگ کر رہی تھی تاکہ سی سی ٹی وی کیمرہ کی مدد سے جو ان کو دیکھ رہا ان کو لگے عدن ان سب پر غصہ کر رہی ہے۔

۔
باجی ہمیں پلیز یہاں سے نکال دیں۔۔ہم نے اپنے ماما بابا کے پاس جانا ہے۔۔۔
پر لڑکیوں تم لوگ یہاں آئے کیسے۔۔۔باجی یہ لوگ لڑکیوں کو پیار کے جال میں پھنساتے ان سے شادی کرنے کا کہتے پھر موقع ڈھونڈھ کر یہاں لے آتے۔۔۔اور کبھی فیس بک پر محبت کے دعوٰے کرتے ہیں پھر ملنے کا بولتے ہیں پھر اغوا کر لیتے ہیں۔۔
دیکھو لڑکیوں یہ فیس بک وغیرہ صرف ٹائم پاس کے لئے استعمال کیا کرو اپنی پرسنل انفارمیشن کسی کو نہیں دیا کرو۔

۔۔حالات خراب ہیں کوئی بھی بھروسے کے قابل نہیں اور جو شخص تم لوگوں سے سچی محبت کرتا ہوگا وہ خود کو تمارا محرم بنائے گا۔۔۔۔اگر وہ نکاح نہیں کر سکتا تو اس کو محبت کے دعوٰے کرنے کا بھی کوئی حق نہیں۔۔۔۔آج کل کی لڑکیاں ہر کسی پر بھروسہ کر لیتی ہیں ہر کسی کو تصویریں بھج دیتی ہیں پھر ان کو بلیک میل کیا جاتا ہے۔۔اس لئے پہلے ہی ان سب چیزوں سے بچو کسی کو بھی موقع نہیں دو۔

۔۔عدن سب کو سمجھا رہی تھی۔۔۔خیر میں آگئی ہوں نہ بے فکر رہو۔پر آئندہ خیال رکھناہے اوکے۔۔۔۔
آنٹی یہ آپ کا موبائل۔۔۔۔۔باہر پڑھا تھا۔۔۔ایک بچے نے عدن کو اس کا موبائل لا کر دیا۔۔بچے کا ہاتھ لگا تو وال پیپر شو ہونے لگا۔۔۔۔۔۔
آنٹی یہ ہیرو کون ہے کتنا پیارا ہے۔۔۔وہ بچہ وال پیپر دیکھتے ہوئے بولا۔۔۔۔۔
میرا غزان۔۔۔۔۔عدن زیر لب بولی اور مسکرائی۔

۔۔۔
جی کون ہے یہ۔۔۔۔بچے نے پھر سے پوچھا۔۔۔۔۔
میجر غزان۔۔۔۔۔م۔۔۔۔میرا مطلب کوئی نہیں ہے۔۔۔۔۔۔۔
اوہ ہو تو یہ آپ کا ہیرو ہے آنٹی۔۔۔۔۔۔
باجی ہمیں بھی ہیرو دیکھائیں۔۔۔سب لڑکیاں بولنے لگی۔۔۔۔
بیٹا۔۔عدن یکدم کھڑی ہوئی تو پاس کھڑا بچہ سہم گیا۔۔۔۔
سوری آنٹی مارنا نہیں۔۔۔میں کچھ نہیں کہوں گا۔۔۔۔۔بچے کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔

۔۔۔
نہیں بیٹا میں۔ مار نہیں رہی۔۔۔۔بیٹا ڈرو نہیں مجھ سے۔۔۔۔۔اچھا چلو سب دور دور ہوجاؤ۔۔۔۔۔وہ لوگ کیمرہ میں دیکھ رہے ہیں ان کو شک نہیں ہونا چاہئے۔۔۔۔۔
ہاں ٹھیک ہے۔۔۔۔۔۔۔

باس آپ کو پتہ ہے بریگیڈیئر عریب کی بیٹی عدن جو ہے۔۔۔۔۔۔وہ بھی ان غداروں کے ساتھ ملی ہوئی ہے۔۔۔۔آفیسر نے اپ ڈیٹ دی۔۔۔۔۔
واٹ۔۔۔۔عدن۔۔۔غزان کو جھٹکا لگا زور سے۔۔۔
جی باس آپ کو ویڈیو بھجی ہے دیکھیں۔۔۔۔۔
غزان نے جلدی سے ویڈیو پلے کی عدن ہنس رہی تھی اور ادیان کی تعریف کر رہی تھی۔غازان نے غصہ سے مٹھی بند کر لی۔۔۔پھر زور سے لیپ ٹاپ اٹھا کر دیوار پر دے مارا۔۔۔۔۔۔۔اور غصہ سے بڑبڑایا۔۔۔۔۔آخر ہو تو غدار کی بیٹی۔۔۔۔باپ کے نقشہ قدم پر تو چلو گی ہی۔۔۔۔۔۔

   1
0 Comments